اک اجنبی
دلربا ہوا
مجھے چوم کر مجھے تھام
کر
وہ اس ادا سے فدا ہوا
وہ اجنبی دلربا ہوا
میری رنجشیں میری شدتیں
اُسی ایک پل میں ہَوا ہُوئیں
میری تشنگی کو مٹا گیا
وہ اس ادا سے فدا ہوا
وہ اجنبی دلربا ہوا
اس کی نگاہِ لطف سے
یہ کیسا جادو بکھر گیا
میں گمنام سا شخص تھا
میں ہر زباں سے ادا ہوا
وہ اس ادا سے فدا ہوا
وہ اجنبی دلربا ہوا
ازقلم: محمد اطہر طاہر
ھارون آباد
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں