پھولوں جیسے
نازک پیکر
پھولوں جیسے نازک پیکر
دل میں خار چبھو جاتے ہیں
عشق سفر میں چھوڑ کے
تنہا
اور کسی کے ہو جاتے ہیں
تجدیدِ ستم جو چاہو
تو
ملا کر خاک میں ہم کو
ستم گر دیکھتے کیا ہو؟
تجدیدِ ستم جو چاہو تو
یہ مٹی پھر سے حاضر ہے
Poet Muhammad Athar Tahir
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں