میں تیری محبت کو طلاق لکھ رہی ہوں
ہر اک خواہش ہر تمنا کو خاک لکھ رہی ہوں
میں تیری محبت کو طلاق لکھ رہی ہوں
صدیوں کی بے معنی رفاقت کا جنازه نکال کر
میں ہوں باغی محبت سے بے باک لکھ رہی ہوں
محبت کے نام پر ہیں یہ نامحرموں کے دھوکے
میں نسل نو کے واسطے اسباق لکھ رہی ہیں
خوش رنگ تتلیاں بے بال و پر ہیں کیوں کر
کلی ہوتی ہے آخر کیوں خس و خاشاک لکھ رہی ہوں
عصمت جو بچ سکے نہ کچھ رہتا نہیں باقی
میں جھوٹی لذتوں کو ناپاک لکھ رہی ہوں
میری بہنوں بچ کے رہنا نہ زندہ لاش ہونا
یہ معاشرہ ہے کتنا سفاک لکھ رہی ہوں
نوٹ: یہ غزل بہنوں کیلئے مؤنث صیغہ میں لکھی گئی ہے جبکہ تخلیق محمد اطہر طاہر کی
ہے۔
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں