یہ کیسے زعم میں ہو تم؟ یہ کیسا وہم ہے تم کو؟ کہ تم ہی میری دنیا کا آخری کنارہ ہو؟ کہ تم ہی میرے جینے کا واحد سہارا ہو؟ کہ تم بن سو نہیں سکتے کسی کے ہو نہیں سکتے؟ تیرے لفظوں, تیرے لہجے کی زد میں کبھی جب میں آتا ہوں تو رستہ بدلنے پر بہت کچھ سوچ لیتا ہوں تیری ایسی ادائیں ہیں جو مجھ کو مجبور کرتی ہیں, سنو... یہ غور سے جاناں اگر ہم ٹھان ہی بیٹھے, جدائی مان ہی بیٹھے تو جاناں بہت پچھتاؤ گی تب آنسو بہاؤ گی, مجھے رو رو کے دکھاؤ گی میرے قدموں سے لپٹو گی جدائی ٹھان ہی لی تو, مجھے تم روک نہ پاؤ گی تخیلق: محمد اطہر طاہر Haroonabad
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں