ہمارے ضبط پر ظلم کے پتھر آخر کب تک برساؤ گے؟
محل بنا لو, مکاں بنا لو
چاہے سارا جہاں بنالو
زمیں خریدو زماں خریدو
چاہے تم آسماں خریدو
تیری میری کرنے والو,
پائی پائی پہ مرنے والو,
کب تک خیر مناؤگے؟
جاہ و حشمت لطف و کرم پر
کتنے دن اتراؤگے؟
ہمارے ضبط پر ظلم کے پتھر
آخر کب تک برساؤ گے؟
عمرِ رواں کی نقدی پر
کب تک خود کو جھٹلاؤگے؟
نہ تیری رہیگی نہ میری رہیگی,
یہ دنیا ہے جس کی اسی کی رہیگی
مکاں تمہارا تو بن رہا ہے
فاصلہ اک سانس کا ہے
نصب وہاں ایک آئینہ ہے
دیکھ کے خود کو ڈر جاؤگے
چیخوگے چلاؤگے,
تب مہلت نہ پاؤگے
ازقلم:
محمد اطہر طاہر
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں