میں مبتلائے عشق تھا تو عشق تھا غرور میں عشق کو جب عشق ہوا تو عشق اندھا ہو گیا.. ازقلم: محمد اطہر طاہر
لنک حاصل کریں
Facebook
X
Pinterest
ای میل
دیگر ایپس
تبصرے
اس بلاگ سے مقبول پوسٹس
یہ کیسے زعم میں ہو تم؟ یہ کیسا وہم ہے تم کو؟ کہ تم ہی میری دنیا کا آخری کنارہ ہو؟ کہ تم ہی میرے جینے کا واحد سہارا ہو؟ کہ تم بن سو نہیں سکتے کسی کے ہو نہیں سکتے؟ تیرے لفظوں, تیرے لہجے کی زد میں کبھی جب میں آتا ہوں تو رستہ بدلنے پر بہت کچھ سوچ لیتا ہوں تیری ایسی ادائیں ہیں جو مجھ کو مجبور کرتی ہیں, سنو... یہ غور سے جاناں اگر ہم ٹھان ہی بیٹھے, جدائی مان ہی بیٹھے تو جاناں بہت پچھتاؤ گی تب آنسو بہاؤ گی, مجھے رو رو کے دکھاؤ گی میرے قدموں سے لپٹو گی جدائی ٹھان ہی لی تو, مجھے تم روک نہ پاؤ گی تخیلق: محمد اطہر طاہر Haroonabad
تمہی وہ اک مسیحا ہو تمہی وہ اک مسیحا ہو جو میرے دل کی دھڑکن کو ذرا ترتیب دیتے ہو میں جب بھی ٹوٹ جاتا ہوں تو تیرا مرہمی لہجہ مجھے پھر جوڑ دیتا ہے تیرا چہرہ تیری صورت شفاءِ دردِ دل بن کر میرے رِستے زخموں پر یوں شبنم گراتی ہے جیسے روح لوٹ آتی ہے تحریر: محمد اطہر طاہر
متفرق اشعار وہ قابل چار حرفوں کا ہم دیوان لکھتے رہ گئے *** تو میری وفا کی لاج رکھ میرا عشق تم پر تمام شد *** تیرے نال جد یاری نیں رہیی سانوں وی جند پیاری نیں رہیی *** کی لکھاں تے کی پڑھاں کتاباں اُتے قابض توں ایں *** اس شہرِ اُلفت میں یہ بزمِ محبّت ہے اس بزم کی رونق کو اک تیری ضروت ہے *** وہ کہتی ہے مجھے اب کوئی خواہش نہیں رہی میں کہتا ہوں محترمہ یہ بڑھاپے کی نشانی ہے ازقلم: محمد اطہر طاہر کم ظرف کمظرف، تنگ نظر، بدگمان، خودغرض بہت چھوٹے ہیں یہ لفظ تیرے معیار سے ازقلم: محمد اطہر طاہر ھارون آباد دنیا بھی اشکبار ہوئی میرے الفاظ کو سُن کر دُنیا بھی اَشکبار ہوئی مگر وہ پتھر کا جگر ڈھل سکا نہ پگھل سکا ازقلم: محمد اطہر طاہر مجھے شاعر بنا ڈالا اک فائدہ تو ہوا ہمیں بھی ٹوٹ جانے کا وقت کے بہتے دھارے نے تجھے قائر بنا ڈالا ہمیں شاعر بنا ڈالا ازقلم: محمد اطہر طاہر
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں