جس کے ہاتھ میں پتھر دیکھا
چاہت دیس سے آنے والی
ہر اک یاد پرانی نکلی
جس کو دیکھا روتے دیکھا
سب کی وہی کہانی نکلی
وہ بھی ہنستے ہنستے رویا
میں بھی روتے روتے کھوی
یوں اس کے بھی میرے بھی
دردوں کی روانی نکلی
ہم تو دریدہ دامن کو لیے
دشت کو جب چل ہی دیے
اک سہانی آواز نے روکا
آواز بھی جانی پہچانی نکلی
پلٹ کے دیکھا تو کیا دیکھا
دیکھتا ہی رہ گی
جس کے ہاتھ میں پتھر دیکھا
صورت وہی سہانی نکلی
ازقلم:
محمد اطہر طاہر
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں