تمہی وہ اک مسیحا ہو تمہی وہ اک مسیحا ہو جو میرے دل کی دھڑکن کو ذرا ترتیب دیتے ہو میں جب بھی ٹوٹ جاتا ہوں تو تیرا مرہمی لہجہ مجھے پھر جوڑ دیتا ہے تیرا چہرہ تیری صورت شفاءِ دردِ دل بن کر میرے رِستے زخموں پر یوں شبنم گراتی ہے جیسے روح لوٹ آتی ہے تحریر: محمد اطہر طاہر
یہ کیا سمجھ رکھا ہے خود کو؟ یہ کیسے تلخ لہجے میں تم مجھ سے بات کرتی ہو, کبھی بے مقصد باتوں پر یوں الجھتی رہتی ہو کبھی بے معنی لفظوں سے یوں بھڑکتی رہتی ہو کہ جیسے ہر اک جذبے کو جلا کے راکھ کردو گی کبھی ہمراہ چلنے پر شرطیں باندھ دیتی ہو کبھی ملنے کا جو کہہ دیں تو افسانے سناتی ہو, بہانے سو بناتی ہو جوازوں کی تقاضوں کی قطاریں باندھ دیتی ہو یہ بھی کہتی ہو کہ تم بن جینا مشکل ہے مجھے تم چھوڑ دینے کی تعلق توڑ لینے کی کبھی تم بات کرتی ہو, تو سن لو غور سے گڑیا تعلق ٹوٹ جانے سے وقت ٹھہر نہیں جاتا, کوئی مر نہیں جاتا تخلیق محمد اطہر طاہر Haroonabad
اب وقت بہت ہے مختصر میرے محترم میرے معتبر، تمہیں ہے پتا؟ کوئی ہے خبر؟ کہ سانسیں کتنی قلیل ہیں، کہ وقت ہے کتنا مختصر؟ پتھرا گئے کبھی برس گئے، تیری دید کو دیدے ترس گئے، نہ اناؤں کی ہی نہ بقا رہی، نہ خودی کو خود کی رہی خبر، میرے محترم میرے معتبر، اب وقت بہت ہے مختصر، اس مختصر سے وقت میں، تو اپنی موج و مست میں، میرا روم روم تیرے درد میں میرا ہر لمحہ تیرا منتظر، میرے محترم میرے معتبر، اب وقت بہت ہے مختصر، میں نظم و شعر کا کیا کروں، میں سخن و ہنر کا کیا کروں، جب تم کو غرض نہ واسطہ ہوئے بے قدر میرے نظم و شعر میرے کم سخن میرے بے ہنر، اب وقت بہت ہے مختصر، تیرے لوٹ آنے کی ہو خبر میں شکستہ جاں تیری راہ پر دیدہ و دل کو فرش کروں میں جان و دِل کو کروں نذر میرے محترم میرے معتبر اب وقت بہت ہے مختصر ازقلم: محمد اطہر طاہر ھارون آباد
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں