متفرق اشعار وہ قابل چار حرفوں کا ہم دیوان لکھتے رہ گئے *** تو میری وفا کی لاج رکھ میرا عشق تم پر تمام شد *** تیرے نال جد یاری نیں رہیی سانوں وی جند پیاری نیں رہیی *** کی لکھاں تے کی پڑھاں کتاباں اُتے قابض توں ایں *** اس شہرِ اُلفت میں یہ بزمِ محبّت ہے اس بزم کی رونق کو اک تیری ضروت ہے *** وہ کہتی ہے مجھے اب کوئی خواہش نہیں رہی میں کہتا ہوں محترمہ یہ بڑھاپے کی نشانی ہے ازقلم: محمد اطہر طاہر کم ظرف کمظرف، تنگ نظر، بدگمان، خودغرض بہت چھوٹے ہیں یہ لفظ تیرے معیار سے ازقلم: محمد اطہر طاہر ھارون آباد دنیا بھی اشکبار ہوئی میرے الفاظ کو سُن کر دُنیا بھی اَشکبار ہوئی مگر وہ پتھر کا جگر ڈھل سکا نہ پگھل سکا ازقلم: محمد اطہر طاہر مجھے شاعر بنا ڈالا اک فائدہ تو ہوا ہمیں بھی ٹوٹ جانے کا وقت کے بہتے دھارے نے تجھے قائر بنا ڈالا ہمیں شاعر بنا ڈالا ازقلم: محمد اطہر طاہر
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں