پھر یہ کہتے ہو کہ یوں کہتا ہے,
پھر یہ کہتے ہو کہ یوں کہتا ہے,
ایسے ویسے یہ کیوں کہتا ہے؟
گھٹا سی زلفیں یہ کالی کالی
چمکتا چہرہ لبوں پہ لالی,
لفظوں میں بناوٹ لہجہ جلالی,
اور اُس پہ آنسوؤں کا یہ جو دریا ہے,
ڈرامہ نہیں ہے تو پھر اور کیا ہے؟
تم جیسے نہیں ہوتے!
وہ جن کو درد ہوتا ہے۔
بکھرے بال, اُجڑا روپ,
لرزتے ہونٹ,
چہرہ زرد ہوتا ہے۔
لہجہ سرد ہوتا ہے۔
آنکھیں کھنڈر, آنسو خشک
لب خاموش ہوتے,
وہ دنیا سے بےخبر مدہوش ہوتے ہیں,
وہ جن کو درد ہوتا ہے
وہ تم جیسے نہیں ہوتے..
ازقلم:
محمد اطہر طاہر
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں