تیرے بن
نہ تو صبح ہوتی ہے
نہ ہی شام تیرے بن
میسر تک نہیں آتا
ہمیں آرام تیرے بن
جتنے تانے بانے ہیں
سب اُلجھے ہی جاتے ہیں
ڈھنگ سے ہو نہیں پاتا
کوئی بھی کام تیرے بن
تیرے دیدار کی خاطر
میں خود کو بیچ ڈالوں پر
لگاتا تک نہیں کوئی
ہمارے دام تیرے بن
شہر بھر میں معزز تھے
اب ہیں تہمتیں سر پر
ہمیں تو کر رہے ہیں لوگ
یوں بدنام تیرے بن
ازقلم:
محمد اطہر طاہر
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں