عورت ذات ہو، تم تو چلا بھی سکتی ہو آنسوؤں سے پتھروں کو پگھلا بھی سکتی ہو تم تو رو بھی سکتی ہو، دکھوں کو دھو بھی سکتی ہو میں تو مرد ہوں جاناں، مجھے رونا نہیں آتا دکھ دھونا نہیں آتا جب کوئی مرد روتا ہے تو زمانہ ہنستا ہے ارے یہ مرد کیسا ہے؟ مرد ہو کے روتا ہے؟ یہ کیسے بلبلاتا ہے؟ اسے رونا بھی نہیں آتا؟ دکھ دھونا نہیں آتا ہمیں پگھلنا بھی آتا ہے، بکھر جانا بھی آتا ہے پروانے کی مانند ہم جو جل جانا بھی آتا ہے ہمیں تڑپنا آتا ہے اور مرجانا بھی آتا ہے ہمیں سسکنا تو آتا ہے، مگر رونا نہیں آتا دکھ دھونا نہیں آتا بھلے تم چیر کے رکھ دو تب بھی رو نہیں سکتے موتی آنسوؤں کے ہم کبھی بھی کھو نہیں سکتے نشانی یار کی ہیں یہ، زمیں پر بو نہیں سکتے دکھوں کو دھو نہیں سکتے بھلے مرنا پڑے ہم کو، ضبط کو قائم رکھتے ہیں رونق اپنے چہرے پر بظاہر دائم رکھتے ہیں ہم تو مرد ہیں جاناں، ہمیں رونا نہیں آتا دکھ دھونا نہیں آتا Poet: محمد اطہر طاہر By: Athar Tahir, Haroonabad
اشاعتیں
2017 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں
- لنک حاصل کریں
- X
- ای میل
- دیگر ایپس
یہ کیا سمجھ رکھا ہے خود کو؟ یہ کیسے تلخ لہجے میں تم مجھ سے بات کرتی ہو, کبھی بے مقصد باتوں پر یوں الجھتی رہتی ہو کبھی بے معنی لفظوں سے یوں بھڑکتی رہتی ہو کہ جیسے ہر اک جذبے کو جلا کے راکھ کردو گی کبھی ہمراہ چلنے پر شرطیں باندھ دیتی ہو کبھی ملنے کا جو کہہ دیں تو افسانے سناتی ہو, بہانے سو بناتی ہو جوازوں کی تقاضوں کی قطاریں باندھ دیتی ہو یہ بھی کہتی ہو کہ تم بن جینا مشکل ہے مجھے تم چھوڑ دینے کی تعلق توڑ لینے کی کبھی تم بات کرتی ہو, تو سن لو غور سے گڑیا تعلق ٹوٹ جانے سے وقت ٹھہر نہیں جاتا, کوئی مر نہیں جاتا ازقلم: محمد اطہر طاہر
سگریٹ
- لنک حاصل کریں
- X
- ای میل
- دیگر ایپس
وہ کہتی تھی اگر تم نے کبھی سگریٹ جلائی تو، بس اتنا یاد رکھنا تم وہ سگریٹ نہیں ہوگی، تم میرا دل جلاؤ گے،، اگر تم دل جلاؤ گے میں تم کو بھول جاؤنگی،، مگر۔۔۔! نہ سگریٹ جلائی ہے نہ ہی دل جلایا ہے،، اُن کی چاہت میں ہم نے اپنا آپ گنوایا ہے،، اب ماہ و سال بیتے ہیں، وہ ہم کو بھول بیٹھے ہیں،، کوئی اُن سے یہ پوچھے اب سگریٹ کی اجازت ہے؟؟ یا یونہی منتظر بیٹھوں میں کب تک منتظر بیٹھوں؟؟ ازقلم: محمد اطہر طاہر
اگر تیری عزت کی پرواہ نہ ہوتی
- لنک حاصل کریں
- X
- ای میل
- دیگر ایپس
اگر تیری عزت کی پرواہ نہ ہوتی تو کسی کی مجال کیا تھی؟؟ کہ وہ مجھ پر زبان چلات میں زبان نہ اُس کی کھینچ لیتا؟؟ اگر تیری عزت کی پرواہ نہ ہوتی وہ شکل کے کوجے کمّی کمینے جہالت کے منبے عقل کے اندھے زبان کے گندے بے غیرت کہیں کے عقل ایسی دیتا کہ انکھیں کھل جاتیں اگر تیری عزت کی پرواہ نہ ہوتی کہیں خود کو استاد استادی دکھائیں بدتمیزوں کے بچے بدتمیزی سکھائیں تمیز ان کو سکھاتا سبق ایسا پڑھات کہ وہ سات نسلوں تک نہ بھول پاتے اگر تیری عزت کی پرواہ نہ ہوتی۔۔ ازقلم: محمد اطہر طاہر
اے میرے عہد شِکن ساتھی
- لنک حاصل کریں
- X
- ای میل
- دیگر ایپس
اے میرے عہد شِکن ساتھی،، اے میرے بچھڑے ہوئے دلبر! مجھے معلوم تھا تب سے،،، جب ہم ساتھ چلتے تھے،، کہ چمکتی چیز دیکھو گے، تو تم بدل ہی جاؤگے،، ذرا سی مشکل دیکھو گے تو تم ڈر ہی جاؤ گے،، پل میں تولہ پل میں ماشہ تب بھی تو تھا یہی تماشہ،، سو اب تیرا بدل جانا، یہ نئی بات نہیں ہے،، وفا نبھائے جو عورت وہ عورت ذات نہیں ہے،، ازقلم: محمد اطہر طاہر
محبت چھوڑ دی میں نے
- لنک حاصل کریں
- X
- ای میل
- دیگر ایپس
میں بالکل بدل گیا ہوں وہ آنسو وہ آہیں وہ التجائیں وہ تیرے نام کی ساری دعائیں تمہیں سوچنا تمہیں دیکھنا تمہیں فیسبک پر ڈھونڈنا یہ سباب ماضی کا حصہ ہے ہماری وہ رفاقت اب اک بھولا بسرا قصہ ہے میرے سپنوں میں اب تو کوئی یاد نہیں باقی میرے اپنے لوگوں میں تمہارا نام نہیں باقی روایت توڑ دی میں نے محبت چھوڑ دی میں نے مگر پھر بھی نہ جانے کیوں یہ کمبخت میرا دل تمہارے نام پہ آکر دھڑکنا بھول جاتا ہے ازقلم: محمد اطہر طاہر
ﺩﻟﻮﮞ ﭘﮧ ﮔﻔﺘﮕﻮ ﮐﯽ ﺯﺭﺩ ﻧﻘّﺎﺷﯽ
- لنک حاصل کریں
- X
- ای میل
- دیگر ایپس
ﮐﯿﺎ ﺗﻢ ﻧﮯ ﯾﮧ ﺳﻤﺠﮭﺎ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺩﻝ ﺁﺯﺍﺭ ﻟﮩﺠﮯ ﺳﮯ ﺩﻟﻮﮞ ﭘﮧ ﮔﻔﺘﮕﻮ ﮐﯽ ﺯﺭﺩ ﻧﻘّﺎﺷﯽ ﮐﺎ ﻓﻦ ﺑﺲ ﺗﻢ ﮐﻮ ﺁﺗﺎ ﮨﮯ ﺗﻤﮩﯽ ﺟﯽ ﮐﻮ ﺟﻼﻧﮯ ﻣﯿﮟ ﭼﺮﺍﻍِ ﺟﺎﮞ ﺑﺠﮭﺎﻧﮯ ﻣﯿﮟ ﮨﺮ ﺍﮎ ﻗﺎﺗﻞ ﮨﺮ ﺍﮎ ﺩﺷﻤﻦ ﺳﮯ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﺩﺍﺅ ﺭﮐﮭﺘﯽ ﮨﻮ ﺗﻮ ﮐﯿﺎ ﻣﻨﮧ ﭘﮭﯿﺮ ﮐﮯ ﺁﻧﺎ ﮐﺒﮭﯽ ﻣُﮍ ﮐﺮ ﻧﮩﯿﮟ ﺗﮑﻨﺎ ﺩﻟﻮﮞ ﮐﻮ ﺭﻭﻧﺪﺗﮯ ﺟﺎﻧﺎ ﯾﮩﺎﮞ ﺑﺲ ﺗﻢ ﻧﮯ ﺳﯿﮑﮭﺎ ﮨﮯ ﻓﻘﻂ ﺍﮎ ﺗﻢ ﮐﻮ ﺍﺗﺎ ﮨﮯ ﺳﻨﻮ ! ﯾﮧ ﺟﻮ ﺗﻤﮩﺎﺭﮮ ﺫﮨﻦ ﻣﯿﮟ ﺧﻮﺵ ﻓﮩﻤﯿﻮﮞ ﮐﯽ ﻟﻨﮕﮍﯼ ﺑﻼﺋﯿﮟ ﺭﻗﺺ ﮐﺮﺗﯽ ﮨﯿﮟ ﺍﻧﮩﯿﮟ ﮐﭽﮫ ﺳﺎﻧﺲ ﻟﯿﻨﮯ ﺩﻭ ﺍﮔﺮ ﺗﻢ ﯾﮧ ﺳﻤﺠﮭﺘﯽ ﮨﻮ ﺗﻤﮩﺎﺭﯼ ﺩﻭﺩﮬﯿﺎ ﺭﻧﮕﺖ ﺗﻤﮩﺎﺭﯼ ﻧﯿﻠﮕﻮﮞ ﺁﻧﮑﮭﯿﮟ ﺳﻨﮩﺮﯼ ﺑﺎﻝ ﻣﯿﭩﮭﮯ ﮨﻮﻧﭧ ﺳﺎﯾﮧ ﺩﺍﺭ ﭘﻠﮑﻮﮞ ﮐﯽ ﮔﮭﻨﯽ ﭼﮭﺎﺅﮞ ﺩﮨﮑﺘﮯ ﮔﺎﻝ ﺗﯿﮑﮭﮯ ﺧﺎﻝ ﻭ ﺧﺪ ﮐﯽ ﻻﭦ ﺟﺎﺩﻭ ﺳﺎ ﺑﺪﻥ ﺗﯿﺮﺍ ﻣﺠﮭﮯ ﺍﺱ ﺳﻤﺖ ﺗﯿﺮﮮ ﺭﺍﺳﺘﮯ ﭘﮧ ﮐﮭﯿﻨﭻ ﻻﺗﺎ ﮨﮯ ﺗﻮ ﺗﻢ ﯾﮧ ﺑﺎﺕ ﺭﮨﻨﮯ ﺩﻭ ﻏﻠﻂ ﻓﮩﻤﯽ ﮐﯽ ﺭﺍﮦ ﭼﮭﻮﮌﻭ ﯾﮧ ﺩﻧﯿﺎ ﮨﮯ ﯾﮩﺎﮞ ﭘﺮ ﮐﻮﺋﯽ ﭼﮩﺮﮦ ﺑﮭﯽ ﻧﻈﺮ ﻣﯿﮟ ﺁﺧﺮﯼ ﮐﺐ ﮨﮯ ﮨﺰﺍﺭﻭﮞ ﺁﻧﮑﮭﯿﮟ ﺧﻨﺠﺮ ﮨﯿﮟ ﮨﺰﺍﺭﻭﮞ ﮨﻮﻧﭧ ﻗﺎﺗﻞ ﮨﯿﮟ ﺑﮩﺖ ﺳﺎﺭﮮ ﺳﺮﻭﻗﺪ ﮨﯿﮟ ﺳﺮﺍﭘﺎ ﺳﺤﺮ ﭘﮩﻨﮯ ﭼﺸﻢِ ﻏﺰﺍﻻﮞ ﺳﻨﻮﺍﺭﮮ ﺩﻟﺮﺑﺎﺋﯽ ﮐﯽ ﺳﺨﺎﻭﺕ ﮐﺮﺗﮯ ﭘﮭﺮﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﺩﻟﻮﮞ ﺳﯽ ﺩﻭﻟﺘﯿﮟ ﮨﺎﺗﮭﻮﮞ ﭘﮧ ﯾﻮﻧﮩﯽ ﺩﮬﺮ ﮐﮯ ﭘﮭﺮﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﻣﮕﺮ ﯾﮧ ﺷﺨﺺ ﺍﻓﺴﺮﺩﮦ ﮔﺌﮯ ﻟﻤﺤﻮﮞ ﮐﮯ ﮨﺎﺗﮭﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺍﺑﮭﯽ ﺗﮏ ﻗﯿﺪ ﮨﮯ ﺍﯾﺴﮯ ﮐﮧ ﺍﮎ ﻟﻤﺤﮯ ﮐﯽ ﺭﺍﺣﺖ ﺑﮭﯽ ﻣﯿﺴﺮ ﺗﮏ ﻧﮩﯿﮟ ﺁﺗﯽ ﺍﺫﯾﺖ ﭨﻞ ﻧﮩﯿﮟ ﭘﺎﺗﯽ ﻣﺮﮮ ﻋﮩﺪ ﮔﺰﺷﺘﮧ ﺳﮯ ﺟﮍﯼ ﺗﺎﺭﯾﺦ ﻣﯿﮟ ﺟﺎﻧﺎﮞ ﺟ