میرادل چاہتا ہے یہ 
میں آنکھیں نوچ لوں اپنی
کہ ان میں تیرے سپنے تھے
جو تیرے خواب دیکھے تھے
یادیں کھرچ دوں دل سے
فنا کردوں میں ہستی کو
جلادوں دل کی بستی کو
لبوں کو چیر ڈالوں میں
ان پہ تیرے نغمے ہیں
جو تیرا نام لیتے ہیں
زباں کو کھینچ دوں جڑ سے
جو لبوں کا ساتھ دیتی ہے
رگوں کو تارتار کروں
کہ ان میں تم ہی بہتے تھے
مٹادوں خال و خد اپنے
تیرے لیے دمکتے تھے
مگر اس روح کا میں کیا کروں
کیسے کھینچوں اسے بدن سے
اس پہ بس نہیں میرا
میری تو روح ہی تم ہو
تمہیں نے تو راہ بدلی ہے
تمہاری چاہ بدلی ہے
میرادل بھی بدل دیتے
میرا دل کیوں نہیں 
بدلا
تخیلق: محمد اطہر طاہر
Haroonabad

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس